“رات چلتی ہے” دراصل نظموں اور غزلوں کا مجموعہ ہے. اس کا مرکزی خیال یہ ہے کہ انسان فطرت اور فطری اشیا کو کس طرح برتتا ہے۔ یہ فطرت کے ساتھ انسان کے تعلق کو مختلف پہلوؤں سے اجاگر کرتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ انسان اپنی ضروریات کے لیے فطری وسائل کو استعمال کرتا ہے لیکن کبھی کبھار ان کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔
فطرت کو ایک عورت اور انسان کو مرد کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ اس میں دونوں کے درمیان تعلقات، ان کے مسائل اور حل کو علامتی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ انسانی زندگی اور اس کے فطرت کے ساتھ رشتے کو گہرا اور معنی خیز بنا دیتا ہے۔










Reviews
There are no reviews yet.